کتاب کیسے استعمال کی جائے

درج ذیل ہدایات اور تجویز کردہ طریقے طلبہ اور اساتذہ کیلئے اس کتاب کے بہترین استعمال میں مدد گار ہوں گے۔ یہ کتاب 24 اسباق پر مشتمل ہے۔ ہر چھ اسباق کے بعد ایک پیریڈ بھرپور دہرائی کیلئے مخصوص ہے جو طلبہ کو امتحان اور کوئززکی تیاری میں مدد دے گا۔ کتاب کے ہر سبق کو قواعد، ذخیرۂ الفاظ ، ریڈنگ ، مکالموں ( چوتھے سبق سے ہر مکالمہ معیاری عربی زبان کے ساتھ ساتھ چار بڑے لہجات میں دیا گیا ہے)، الفاظ وقواعد کی تمرینات اور تحریری امتحان میں تقسیم کیا گیا ہے۔

ای- ایڈیشن (www.modern-standard-arabic.com) کے ذریعے آڈیو فائلز،جنہیں نیلے رنگ یا کی علامت سے ظاہر کیا گیا ہےاور کمپیوٹرائزڈ مشقیں ، جن کی علامت ہے، تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ کی علامت ہوم ورک جبکہ کی علامت تحریری مشقوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ جوابات کی کنجی ان تمام تمرینات کا حل مہیّا کرتی ہے جن کا صرف ایک جواب درست ہے۔ مزید برآں یہ ان آڈیو فائلز تک بھی رسائی دیتی ہے جو دیگر مشقوں کی بنیاد ہیں۔

تدریسی گھنٹے اور یونٹس کی ترتیب

ایک سبق کو مکمّل کرنے کیلئے ۸ سے۱۲ تدریسی گھنٹے درکار ہیں جنہیں دو ہفتوں میں پورا کرنا لازمی ہے۔طلبہ کو اتنا ہی وقت ہوم ورک اور کلاس کی تیّاری کیلئے ملنا چاہیے۔

جب طلبہ نے نئے مواد اور ذخیرۂ الفاظ شروع کرنا ہوں تو انہیں مشقیں اور ہوم ورک سے پہلے۱ تا ۲دن کا وقت مطالعہ کیلئے دینا چاہیے۔

شروع میں ہر سبق کا ایک پلان تجویز کیا گیا ہے(ایک سبق کیلئے ۱۲ گھنٹے) جس میں کلاس کی صورتِ حال کے مطابق ردّوبدل کیا جا سکتا ہے۔

تربیّت کا طریقہ

الف) تلفّظ درست تلفّظ کیلئے نظری وضاحت کافی نہیں ہوتی بلکہ سننے، دہرانے اور بولنے کی عملی مشقیں درکار ہوتی ہیں۔ معروف آوازوں کو چھوٹے چھوٹے جملوں کی صورت میں مسلسل دہرانے کی مشق کروانی چاہیے۔ طلبہ کیلئے نصوص اور مکالمات کو بلند آواز میں پڑھنا بہت اہمیّت رکھتا ہے۔ املاء بھی طلبہ کے کانوں کو ملتی جلتی آوازوں میں فرق کرنے اور حروف کو لکھنے کی مشق کروانے میں ایک مسلّمہ طریقہ ہے۔

ب) املاء و تحریر

بڑھتے ہوئےڈیجیٹل طریقوں کے استعمال کی وجہ سے ہاتھ سے لکھائی کی اہمیّت کم ہوتی جارہی ہے۔ اس رجحان کے مدِ نظر کمپیوٹرپر لکھنے کی متنوّع مشقیں شامل کی گئی ہیں۔ ابتداء میں تو طلبہ مختصر جملوں کی کاپی کریں گے، تاہم پھر بتدریج انہیں املاء اورتحریر کی باقاعدہ مشق کروائی جائے گی۔ یوں وہ ایک ایسی مفید مہارت حاصل کریں گے جس کی انہیں پیشہ وارانہ زندگی میں اشد ضرورت ہوگی۔

ج) قواعد

ہر سبق کا آغازایک نئے قاعدے کے تعارف سے ہوتا ہے۔ ہم اس طریقے کو اس لئے ضروری سمجھتے ہیں کہ عربی جیسی کسی بھی سامی زبان کو قواعد کے علم اور الفاظ کے درست تلفّظ کے بغیر پڑھنا اور سمجھنا نا ممکن ہے۔ بیشتر مشقیں تو ایسی ہیں جن سے قواعد خود بخود ازبر ہوتے جائیں تاہم چند مشقوں میں خالی جگہ پر کرنے، الفاظ، تراکیب اور جملوں کو مکمّل کرنے کا طریقہ بھی اختیار کیا گیا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ قواعد کا درست استعمال غیر ارادی اور غیر شعوری طور پر حاصل ہوجائے جو کہ مؤثر کمیونیکیشن کیلئے لازمی ہے۔

د) نصوص اور ذخیرۂ الفاظ

اگرچہ منتخب کردہ نصوص مندرجات کے اعتبار سے اصلی ہیں، تاہم ان میں تدریسی مقاصد کے تحت تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ بالخصوص شروع کے اسباق میں جہاں قواعد کی وجہ سے ایسا کیا گیا ہے۔ طلبہ کو چاہیے کہ وہ نصوص کا زبانی اور تحریری ترجمہ کریں اور پھران کو متبادل طریقوں سے ترجمہ کرنے پر بات چیت کریں۔ لغوی مشقیں نئے ذخیرۂ الفاظ کو مدِ نظر رکھ کر تیار کی گئی ہیں۔ چند لغوی اور مکالماتی مشقیں ایسا اضافی ذخیرۂ الفاظ، مخصوص اصطلاحات، ضرب الامثال اور اقوال مہیّا کرتی ہیں جو ذخیرۂ الفاظ کی عمومی فہرست میں نہیں پائے جاتے۔

بالعموم ذخیرہائے الفاظ کی فہرستوں میں نصوص میں استعمال ہونے والے نئے الفاظ اور تراکیب کو حروفِ تہجّی کی ترتیب سے دیا گیا ہے۔ تاہم ان کےصرف وہی مخصوص معانی لکھے گئے ہیں جو نصوص میں مراد ہیں۔

ھ) مکالمات

اساتذہ کوچاہیے کہ تجویز کردہ مکالماتی مشقوں میں، طلبہ کی دلچسپی اورسطح کے پیشِ نظر، کمی بیشی کریں۔ یہ مشقیں اس وقت خاص طورپرفائدہ مند ہوں گی جب طلبہ کو گروپس کی شکل میں اس انداز میں کروائی جائیں کہ جیسے وہ حقیقی مواقع پر زبان بول رہے ہوں۔ اساتذہ بتدریج ایسےتماشائی اور سامع بننتے چلے جائیں جوصرف بوقتِ ضرورت مداخلت کریں۔ طلبہ کو مرعوبیّت سے بچانے کیلئے یہ بات اہم ہے کہ اساتذہ دورانِ مکالمہ نہ بولیں بلکہ بعد میں غلطیوں کی نشاندہی کریں۔ اساتذہ کو چاہیےکہ طلبہ کو کلاس روم میں اکھٹے بٹھانے کے علاوہ انہیں عام مواقع پر زبان بولنے کی بھی نرمی سےترغیب دیں۔

و) لہجات

اس کتاب میں معیاری عربی(فصحی) کے ساتھ ساتھ تمام بڑے لہجات پڑھانےکا منفرد طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔ خالص فصحی بطور مادری زبان تو کوئی استعمال نہیں کرتا کہ بولی جانے والی زبان میں ہمیشہ مقامی لہجے کا رنگ غالب ہوتا ہے۔ اس لئے طلبہ کو لہجات اورمقامی تعبیرات کو سمجھنے کے قابل ہونا چاہیے۔ اس مقصد کے حصول کیلئے چوتھے سبق سے تمام مکالمات معیاری عربی کے ساتھ ساتھ چار بڑے لہجات مین دئے گئے ہیں:

ا- عراقی/خلیجی/جزیرہ نمائے عرب ب- شامی/لبنانی/فلسطینی ج- مصری د- مغربی

لہجات میں مکالمات دینے کا مقصد انہیں سننے اور سمجھنے کی صلاحیّت پیدا کرنا ہے۔ ہر لہجے کے پیشِ نظر اس کے مخصوص الفاظ اور تراکیب دی گئی ہیں۔ ضرورت کے مطابق صرفی نحوی تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں۔ لہجے کی خصوصیات پر دسترس کیلئے بہت سی تمرینات فراہم کی گئی ہیں۔ ہر سبق کے آخری امتحان کی تیاری سے پہلے لہجات میں اضافی نص برائے سماعت اور اس پر سوالات دئیے گئے ہیں۔

ز) آخری تحریری امتحان

ہر سبق کے اختتام پر ایک تحریری امتحان دیا گیا ہے جس میں اس کا خلاصہ اور معلومات کا جائزہ ہے۔ اگرچہ طلبہ کو تمام سوالات تیار کرنالازمی ہے تاہم ان سب کو ٹیسٹ میں شا مل کرنا ضروری نہیں۔ بہرحال ٹیسٹ کے نتیجے کی بنیاد پر استاذ کو اس بات کا فیصلہ کرنا چاہیے کہ کونسی تمرینات کو خصوصی طور پر توجّہ اور اعادے کی ضرورت ہے۔

ح) بھر پور دہرائی

چھ اسباق ختم کرنے کے بعد ایک بھر پور دہرائی کا پیریڈ ہوگا تاکہ گذشتہ اسباق اچھی طرح ذہن نشین ہو جائیں اور فائنل امتحان کی تیاری بھی ہوتی جائے۔

ضمیمہ جات اور فہارسِ الفاظ

الف) فہرستِ الفاظ (عربی – اردو)

عربی اردو فہرستِ الفاظ 2600 سے زیادہ الفاظ پر مشتمل ہے جسے حروفِ تہجّی کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔ اگرچہ اس فہرست میں چند صیغے اور کلمات دکھائی نہ دیں، تاہم ابجدی ترتیب مادّے کی ترتیب کے مقابلے میں مبتدی طلبہ کیلئے زیادہ آسان ہے۔

ب) چارٹس

وصفی اور عددی نمبروں کے چارٹ کے علاوہ ضمیمے میں بنیادی افعال کے صیغے اور اسماء مکمّل حرکات کے ساتھ دئیے گئے ہیں۔

ج) موضوعات کا انڈیکس (عربی)
 موضوعات کےانڈیکس میں، کتاب میں استعمال ہونے والی، تمام ضروری عربی تعبیرات کو شامل کیا گیا ہے۔ بولڈ شکل میں دئیے گئے موضوعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ان پر مفصّل بحث کی گئی ہے۔